تفسير ابن كثير



سورۃ آل عمران

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ[100] وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنْتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَنْ يَعْتَصِمْ بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ[101]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان میں سے کچھ لوگوں کا کہنا مانو گے، جنھیں کتاب دی گئی ہے، تو وہ تمھیں تمھارے ایمان کے بعد پھر کافر بنا دیں گے۔ [100] اور تم کیسے کفر کرتے ہو، حالانکہ تم پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول (موجود) ہے اور جو شخص اللہ کو مضبوطی سے پکڑلے تو یقینا اسے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی گئی۔ [101]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وه تمہیں تمہارے ایمان ﻻنے کے بعد مرتد کافر بنا دیں گے۔ [100] ﴿گو یہ ظاہر ہے کہ﴾ تم کیسے کفر کر سکتے ہو؟ باوجود یہ کہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ موجود ہیں۔ جو شخص اللہ تعالیٰ (کے دین) کو مضبوط تھام لے تو بلاشبہ اسے راه راست دکھادی گئی [101]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] مومنو! اگر تم اہلِ کتاب کے کسی فریق کا کہا مان لو گے تو وہ تمھیں ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں گے [100] اور تم کیونکر کفر کرو گے جبکہ تم کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور تم میں اس کے پیغمبر موجود ہیں اور جس نے خدا (کی ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑ لیا وہ سیدھے رستے لگ گیا [101]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 100، 101،

کامیابی کا انحصار کس پر ہے ٭٭

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اہل کتاب کے اس بدباطن فرقہ کی اتباع کرنے سے روک رہا ہے کیونکہ یہ حاسد ایمان کے دشمن ہیں اور عرب کی رسالت انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی، جیسے اور جگہ ہے آیت «وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ» [2-البقرة:109] ‏‏‏‏، یہ لوگ جل بھن رہے ہیں۔ اور تمہیں ایمان سے ہٹانا چاہتے ہیں تم ان کے کھوکھلے دباؤ میں نہ آ جانا، گو کفر تم سے بہت دور ہے لیکن پھر بھی میں تمہیں آگاہ کئے دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی آیتیں دن رات تم میں پڑھی جا رہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا سچا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم میں موجود ہے۔
1210

جیسے اور جگہ ہے آیت «وَمَا لَكُمْ لاَ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُواْ بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَـقَكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ» [57-الحديد:8] ‏‏‏‏ تم ایمان کیسے نہ لاؤ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں تمہارے رب کی طرف بلا رہے ہیں اور تم سے عہد بھی لیا جا چکا ہے،

حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا تمہارے نزدیک سب سے بڑا ایمان والا کون ہے؟ انہوں نے کہا فرشتے آپ نے فرمایا بھلا وہ ایمان کیوں نہ لاتے؟ انہیں تو اللہ تعالیٰ کی وحی سے براہ راست تعلق ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا پھر ہم، فرمایا تم ایمان کیوں نہ لاتے تم میں تو میں خود موجود ہوں صحابہ نے کہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی ارشاد فرمائیں فرمایا کہ تمام لوگوں سے زیادہ عجیب ایمان والے وہ ہوں گے جو تمہارے بعد آئیں گے وہ کتابوں میں لکھا پائیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے [طبرانی:3537:ضعیف] ‏‏‏‏ (‏‏‏‏امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سندوں کا اور اس کے معنی کا پورا بیان شرح صحیح بخاری میں کر دیا ہے فالحمدللہ)

پھر فرمایا کہ باوجود اس کے تمہارا مضبوطی سے اللہ کے دین کو تھام رکھنا اور اللہ تعالیٰ کی پاک ذات پر پورا توکل رکھنا ہی موجب ہدایت ہے اسی سے گمراہی دور ہوتی ہے یہی شیوہ رضا کا باعث ہے اسی سے صحیح راستہ حاصل ہوتا ہے اور کامیابی اور مراد ملتی ہے۔
1211



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.